نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میں ایک دفعہ بیت اللہ کے قریب نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا ، پھر آنحضرت ﷺ نے دو آدمیوں کے درمیان لیٹے ہوئے ایک تیسرے آدمی کا ذکر فرمایا ۔ اس کے بعد میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا ، جو حکمت اور ایمان سے بھرپور تھا ۔ میرے سینے کو پیٹ کے آخری حصے تک چاک کیا گیا ۔ پھر میرا پیٹ زمزم کے پانی سے دھویا گیا اور اسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا ۔ اس کے بعد میرے پاس ایک سواری لائی گئی ۔ سفید ، خچر سے چھوٹی اور گدھے سے بڑی یعنی براق ، میں اس پر سوار ہو کر جبریل علیہ السلام کے ساتھ چلا ۔ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو پوچھا گیا کہ یہ کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ جبریل ۔ پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ محمد ( ﷺ ) پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ، اس پر جواب آیا کہ اچھی کشادہ جگہ آنے والے کیا ہی مبارک ہیں ، پھر میں آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا ، آؤ پیارے بیٹے اور اچھے نبی ۔ اس کے بعد ہم دوسرے آسمان پر پہنچے یہاں بھی وہی سوال ہوا ۔ کون صاحب ہیں ؟ کہا کہ جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ کوئی اور صاحب بھی آئے ہیں ؟ کہا کہ محمد ﷺ ، سوال ہوا ، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کہا کہ ہاں ۔ اب ادھر سے جواب آیا ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ، آنے والے کیا ہی مبارک ہیں ۔ اس کے بعد میں عیسیٰ اور یحیی علیہما السلام سے ملا ، ان حضرات نے بھی خوش آمدید ، مرحبا کہا اپنے بھائی اور نبی کو ۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کون صاحب ہیں ؟ جواب ملا جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ بھی کوئی ہے ؟ کہا کہ محمد ﷺ ، سوال ہوا ، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں ، اب آواز آئی اچھی کشادہ جگہ آئے آنے والے کیا ہی صالح ہیں ، یہاں یوسف علیہ السلام سے میں ملا اور انہیں سلام کیا ، انہوں نے فرمایا ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو میرے بھائی اور نبی ، یہاں سے ہم چوتھے آسمان پر آئے اس پر بھی یہی سوال ہوا ، کون صاحب ، جواب دیا کہ جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ اور کون صاحب ہیں ؟ کہا کہ محمد ﷺ ہیں ۔ پوچھا کیا انہیں لانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ، جواب دیا کہ ہاں ، پھر آواز آئی ، اچھی کشادہ جگہ آئے کیا ہی اچھے آنے والے ہیں ۔ یہاں میں ادریس علیہ السلام سے ملا اور سلام کیا ، انہوں نے فرمایا ، مرحبا ، بھائی اور نبی ۔ یہاں سے ہم پانچویں آسمان پر آئے ۔ یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ؟ جواب دیا کہ جبریل ، پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں ؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ ، پوچھا گیا ، انہیں بلانے کے لیے بھیجا گیا تھا ؟ کہا کہ ہاں ، آواز آئی ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ۔ آنے والے کیا ہی اچھے ہیں ۔ یہاں ہم ہارون علیہ السلام سے ملے اور میں نے انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا ، مبارک ، میرے بھائی اور نبی ، تم اچھی کشادہ جگہ آئے ، یہاں سے ہم چھٹے آسمان پر آئے ، یہاں بھی سوال ہوا ، کون صاحب ؟ جواب دیا کہ جبریل ، پوچھا گیا ، آپ کے ساتھ اور بھی کوئی ہیں ؟ کہا کہ ’’ ہاں محمد ﷺ ہیں ‘‘ پوچھا گیا ، کیا انہیں بلایا گیا تھا کہا ہاں ، کہا اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ، اچھے آنے والے ہیں ۔ یہاں میں موسیٰ علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا ، میرے بھائی اور نبی اچھی کشادہ جگہ آئے ، جب میں وہاں سے آگے بڑھنے لگا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا ، بزرگوار آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اے اللہ ! یہ نوجوان جسے میرے بعد نبوت دی گئی ، اس کی امت میں سے جنت میں داخل ہونے والے ، میری امت کے جنت میں داخل ہونے والے لوگوں سے زیادہ ہوں گے ۔ اس کے بعد ہم ساتویں آسمان پر آئے ، یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ہیں ؟ جواب دیا کہ جبریل ، سوال ہوا کہ کوئی صاحب آپ کے ساتھ بھی ہیں ؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ پوچھا ، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ مرحبا ، اچھے آنے والے ۔ یہاں میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا ، میرے بیٹے اور نبی ، مبارک ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو ، اس کے بعد مجھے بیت المعمور دکھایا گیا ۔ میں نے جبریل علیہ السلام سے اس کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے بتلایا کہ یہ بیت المعمور ہے ۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں ۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا ۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھایا گیا ، اس کے پھل ایسے تھے جیسے مقام ہجر کے مٹکے ہوتے ہیں اور پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان ، اس کی جڑ سے چار نہریں نکلتی تھیں ، دو نہریں تو باطنی تھیں اور دو ظاہری ، میں نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ تو جنت میں ہیں اور دو ظاہری نہریں دنیا میں نیل اور فرات ہیں ، اس کے بعد مجھ پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئیں ۔ میں جب واپس ہوا اور موسیٰ علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے پوچھا کہ کیا کر کے آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ پچاس نمازیں مجھ پر فرض کی گئی ہیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ انسانوں کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں ، بنی اسرائیل کا مجھے بڑا تجربہ ہو چکا ہے ۔ تمہاری امت بھی اتنی نمازوں کی طاقت نہیں رکھتی ، اس لیے اپنے رب کی بارگاہ میں دوبارہ حاضری دو ، اور کچھ تخفیف کی درخواست کرو ، میں واپس ہوا تو اللہ تعالیٰ نے نمازیں چالیس وقت کی کر دیں ۔ پھر بھی موسیٰ علیہ السلام اپنی بات ( یعنی تخفیف کرانے ) پر مصر رہے ۔ اس مرتبہ تیس وقت کی رہ گئیں ۔ پھر انہوں نے وہی فرمایا تو اب بیس وقت کی اللہ تعالیٰ نے کر دیں ۔ پھر موسیٰ علیہ السلام نے وہی فرمایا اور اس مرتبہ بارگاہ رب العزت میں میری درخواست کی پیشی پر اللہ تعالیٰ نے انہیں دس کر دیا ۔ میں جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو اب بھی انہوں نے کم کرانے کے لیے اپنا اصرار جاری رکھا ۔ اور اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے پانچ وقت کی کر دیں ۔ اب موسیٰ علیہ السلام سے ملا ، تو انہوں نے پھر دریافت فرمایا کہ کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ کر دی ہیں ۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے کم کرانے کا اصرار کیا ۔ میں نے کہا کہ اب تو میں اللہ تعالیٰ کے سپرد کر چکا ۔ پھر آواز آئی ۔ میں نے اپنا فریضہ ( پانچ نمازوں کا ) جاری کر دیا ۔ اپنے بندوں پر تخفیف کر چکا اور میں ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہوں ۔ اور ہمام نے کہا ، ان سے قتادہ نے کہا ، ان سے حسن نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے بیت المعمور کے بارے میں الگ روایت کی ہے ۔
Sahih Bukhari-3207
नबी करीम (सल्ल०) ने फ़रमाया, ''मैं एक बार बैतुल्लाह के क़रीब नींद और बेदारी की दरमियानी हालत में था फिर आप (सल्ल०) ने दो आदमियों के बीच लेटे हुए एक तीसरे आदमी का ज़िक्र फ़रमाया। उसके बाद मेरे पास सोने का एक थाल लाया गया जो हिकमत और ईमान से भरपूर था। मेरे सीने को पेट के आख़िरी हिस्से तक चाक किया गया। फिर मेरा पेट ज़मज़म के पानी से धोया गया और उसे हिकमत और ईमान से भर दिया गया। उसके बाद मेरे पास एक सवारी लाई गई। सफ़ेद ख़च्चर से छोटी और गधे से बड़ी यानी बुर्राक़ मैं इस पर सवार हो कर जिब्राईल (अलैहि०) के साथ चला। जब हम आसमाने-दुनिया पर पहुँचे, तो पूछा गया कि ये कौन साहिब हैं? उन्होंने कहा कि जिब्राईल। पूछा गया कि आप के साथ और कौन साहिब आए हैं? उन्होंने बताया कि मुहम्मद (सल्ल०) पूछा गया कि क्या उन्हें बुलाने के लिये आप को भेजा गया था? उन्होंने कहा कि हाँ इस पर जवाब आया कि अच्छी कुशादा जगह आने वाले किया ही मुबारक हैं फिर मैं आदम (अलैहि०) की ख़िदमत में हाज़िर हुआ। और उन्हें सलाम किया। उन्होंने फ़रमाया आओ प्यारे बेटे और अच्छे नबी। उसके बाद हम दूसरे आसमान पर पहुँचे, यहाँ भी वही सवाल हुआ। कौन साहिब हैं? कहा जिब्राईल सवाल हुआ आप के साथ कोई और साहिब भी आए हैं? कहा कि मुहम्मद (सल्ल०) सवाल हुआ उन्हें बुलाने के लिये आप को भेजा गया था? कहा कि हाँ। अब इधर से जवाब आया अच्छी कुशादा जगह आए हैं आने वाले किया ही मुबारक हैं। उसके बाद में ईसा और यहया (अलैहि०) से मिला उन हज़रात ने भी स्वागत किया और कहा अपने भाई और नबी को। फिर हम तीसरे आसमान पर आए यहाँ भी सवाल हुआ कौन साहिब हैं? जवाब मिला जिब्राईल सवाल हुआ आप के साथ भी कोई है? कहा कि मुहम्मद (सल्ल०) सवाल हुआ उन्हें बुलाने के लिये आप को भेजा गया था? उन्होंने बताया कि हाँ अब आवाज़ आई अच्छी कुशादा जगह आए आने वाले किया ही सालेह हैं यहाँ यूसुफ़ (अलैहि०) से मैं मिला और उन्हें सलाम किया उन्होंने फ़रमाया अच्छी कुशादा जगह आए हो मेरे भाई और नबी यहाँ से हम चौथे आसमान पर आए इस पर भी यही सवाल हुआ कौन साहिब जवाब दिया कि जिब्राईल सवाल हुआ आप के साथ और कौन साहिब हैं? कहा कि मुहम्मद (सल्ल०) हैं। पूछा : क्या उन्हें लाने के लिये आप को भेजा गया था जवाब दिया कि हाँ फिर आवाज़ आई अच्छी कुशादा जगह आए किया ही अच्छे आने वाले हैं। यहाँ मैं इदरीस (अलैहि०) से मिला और सलाम किया उन्होंने फ़रमाया मरहबा भाई और नबी। यहाँ से हम पाँचवीं आसमान पर आए। यहाँ भी सवाल हुआ कि कौन साहिब? जवाब दिया कि जिब्राईल पूछा गया और आप के साथ और कौन साहिब आए हैं? जवाब दिया कि मुहम्मद (सल्ल०) पूछा गया उन्हें बुलाने के लिये भेजा गया था? कहा कि हाँ आवाज़ आई अच्छी कुशादा जगह आए हैं। आने वाले किया ही अच्छे हैं। यहाँ हम हारून (अलैहि०) से मिले और मैंने उन्हें सलाम किया। उन्होंने फ़रमाया मुबारक मेरे भाई और नबी तुम अच्छी कुशादा जगह आए यहाँ से हम छ्टे आसमान पर आए यहाँ भी सवाल हुआ कौन साहिब? जवाब दिया कि जिब्राईल पूछा गया आप के साथ और भी कोई हैं? कहा कि हाँ मुहम्मद (सल्ल०) हैं। पूछा गया कि उन्हें बुलाया गया था कहा हाँ कहा अच्छी कुशादा जगह आए हैं अच्छे आने वाले हैं। यहाँ मैं मूसा (अलैहि०) से मिला और उन्हें सलाम किया। उन्होंने फ़रमाया मेरे भाई और नबी अच्छी कुशादा जगह आए जब मैं वहाँ से आगे बढ़ने लगा तो वो रोने लगे किसी ने पूछा बुज़ुर्गवार आप क्यों रो रहे हैं? उन्होंने फ़रमाया कि ऐ अल्लाह! ये नौजवान जिसे मेरे बाद नुबूवत दी गई उसकी उम्मत में से जन्नत में दाख़िल होने वाले मेरी उम्मत के जन्नत में दाख़िल होने वाले लोगों से ज़्यादा होंगे। उसके बाद हम सातवें आसमान पर आए यहाँ भी सवाल हुआ कि कौन साहिब हैं? जवाब दिया कि जिब्राईल सवाल हुआ कि कोई साहिब आप के साथ भी हैं? जवाब दिया कि मुहम्मद (सल्ल०) पूछा उन्हें बुलाने के लिये आप को भेजा गया था? मरहबा अच्छे आने वाले। यहाँ मैं इब्राहीम (अलैहि०) से मिला और उन्हें सलाम किया। उन्होंने फ़रमाया मेरे बेटे और नबी मुबारक अच्छी कुशादा जगह आए हो उसके बाद मुझे घर अल-मअमूर दिखाया गया। मैंने जिब्राईल (अलैहि०) से उसके बारे में पूछा तो उन्होंने बतलाया कि ये बैतुल-मअमूर है। उसमें सत्तर हज़ार फ़रिश्ते रोज़ाना नमाज़ पढ़ते हैं। और एक मर्तबा पढ़ कर जो उस से निकल जाता है तो फिर कभी दाख़िल नहीं होता। और मुझे सिदरतुल-मुन्तहा भी दिखाया गया उसके फल ऐसे थे जैसे मक़ामे-हिज्र के मटके होते हैं और पत्ते ऐसे थे जैसे हाथी के कान उसकी जड़ से चार नहरें निकलती थीं दो नहरें तो अन्दर का थीं और दो ज़ाहिरी मैंने जिब्राईल (अलैहि०) से पूछा तो उन्होंने बताया कि जो दो अन्दर का नहरें हैं वो तो जन्नत में हैं और दो ज़ाहिरी नहरें दुनिया में नील और फ़रात हैं उसके बाद मुझ पर पचास वक़्त की नमाज़ें फ़र्ज़ की गईं। मैं जब वापस हुआ और मूसा (अलैहि०) से मिला तो उन्होंने पूछा कि क्या करके आए हो? मैंने कहा कि पचास नमाज़ें मुझ पर फ़र्ज़ की गई हैं। उन्होंने फ़रमाया कि इन्सानों को मैं तुमसे ज़्यादा जानता हूँ बनी-इसराईल का मुझे बुरा तजरिबा हो चुका है। तुम्हारी उम्मत भी इतनी नमाज़ों की ताक़त नहीं रखती इसलिये अपने रब की बारगाह में दोबारा हाज़िरी दो और कुछ कमी की दरख़ास्त करो मैं वापस हुआ तो अल्लाह तआला ने नमाज़ें चालीस वक़्त की कर दीं। फिर भी मूसा (अलैहि०) अपनी बात (यानी कमी कराने) पर इसरार करते रहे। इस मर्तबा तीस वक़्त की रह गईं। फिर उन्होंने वही फ़रमाया और इस मर्तबा बारगाह रब इज़्ज़त में मेरी दरख़ास्त की पेशी पर अल्लाह तआला ने उन्हें दस कर दिया। मैं जब मूसा (अलैहि०) के पास आया। तो अब भी उन्होंने कम कराने के लिये अपना इसरार जारी रखा। और इस मर्तबा अल्लाह तआला ने पाँच वक़्त की कर दीं। अब मूसा (अलैहि०) से मिला तो उन्होंने फिर पूछा कि क्या हुआ? मैंने कहा कि अल्लाह तआला ने पाँच कर दी हैं। इस मर्तबा भी उन्होंने कम कराने का इसरार किया। मैंने कहा कि अब तो मैं अल्लाह के सिपुर्द कर चुका। फिर आवाज़ आई। मैंने अपना फ़रीज़ा (पाँच नमाज़ों का) जारी कर दिया। अपने बन्दों पर कमी कर चुका और मैं एक नेकी का बदला दस गुना देता हूँ। और हम्माम ने कहा, उनसे क़तादा ने कहा, उन से हसन ने उन से अबू-हुरैरा (रज़ि०) ने नबी करीम (सल्ल०) से बैतुल-मअमूर के बारे में अलग रिवायत की है।
Sahih Bukhari-3207
No comments:
Post a Comment